12 نومبر 2025 - 22:16
کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

حجاب کی حمایت کرنے والے مغربی اسکالرز کی نظر میں اب اہم سوال یہ نہیں رہا کہ "کیا حجاب آزادی کی علامت ہے یا روک کی؟" بلکہ سوال یہ ہے کہ "آزادی کے معنی بیان کرنے کا حق کس کو حاصل ہے؟"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مغربی اسکالرز کے درمیان، محققین کے ایک پھلتا پھولتا ہؤا گروپ کا خیال ہے کہ حجاب عورت کی اسیری کی علامت نہیں ہے، بلکہ اس کے شعور، انتخاب اور ثقافتی شناخت و تشخص کا مظہر ہے۔ اس نظریئے کی جڑیں بین الاقوامی فیمینزم (Transnational feminism) اور مابعد نوآبادیاتی (Postcolonial) نظریات میں پیوست ہیں، جن کی رو سے حجاب کی ـ "خواتین کے حقِّ انتخاب" (Women's right to choose) اور "ثقافتی تنوع" (Cultural diversity) کے تناظر میں ـ دوبارہ تشریح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

آزادی؛ ایک کثیر جہتی تصور

پنسلوانیا یونیورسٹی میں سیاسیات کی پروفیسر نینسی ہرشمین (Nancy Hirschmann) نے اپنے مشہور مضمون "مشرقی حجاب، مغربی آزادی؟" (Eastern Veiling, Western Freedom?) میں لکھتے ہیں: "بہت زیادہ مغربی تجزیوں میں، پردہ کرنے والی عورت کو ثقافتی یا مذہبی دباؤ کا شکار فرض کیا جاتا ہے، حالانکہ  بہت سی مسلم خواتین کے لئے، پردہ آزادی کی نئی تعریف کرنے اور انسانی وقار کے تحفظ کے لئے ایک شعوری انتخاب ہے۔"

ان کا استدلال ہے کہ "مغربی معاشروں میں حجاب پر پابندی لگانا الٹے جبر کی ایک شکل ہے، کیونکہ یہ آزادی کا دفاع کرنے کے بجائے خواتین پر ایک اور قسم کی پابندیاں عائد کرتی ہے۔"

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

عالمی حقوق نسواں اور حجاب کی بقائے باہمی

امریکی مصنفہ اپریل نجاج (April Najjaj) نے ایک مضمون "نسائیت اور حجاب: باہمی طور پر، نہ کہ خصوصی؟" (Feminisms and the Hijab: Not Mutually Exclusive) دلیل دی کہ حقیقی حقوق نسواں کی تعریف صرف مغربی سیکولر معیاروں کی بنیاد پر نہیں کی جا سکتی۔

وہ لکھتی ہیں، "بہت سی مسلم خواتین کے لئے، پردہ کوئی روک یا پابندی نہیں بلکہ ایک ثقافتی اور روحانی انتخاب ہے؛ عورت کے جسم سے متعلق جنس پرستی کے نظریے سے آزادی کا اعلان۔"

نجاج حجاب کو اس 'صارفیت پسند سرمایہ داری' کے خلاف "ثقافتی مزاحمت" کی ایک شکل کے طور پر دیکھتی ہیں جو خواتین کو 'تفکر' کے بجائے 'صرف 'سامان' (goods) کے طور پر زیادہ دیکھتی ہے۔

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

شناخت اور غیر سازی (Othering)

'سوشل سائنسز' (Social Sciences) اور 'Religions' جیسے جرائد کا ثقافتی مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کے عمومی بیانیے میں حجاب کو اکثر "دوسروں کی علامت" کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ہرشمین اور نجاج جیسے دانشور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس نظریئے نے مشرق کے بارے میں مغرب کی تاریخی غلط فہمی سے جنم لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے: "پردہ دار مسلم عورت محض مذہبی علامت کی علمبردار نہیں ہے بلکہ شناخت اور ثقافتی سیاست کے میدان میں ایک باشعور اداکار ہے۔"

فرانس اور برطانیہ میں فیلڈ ورک کے دوران، بہت سی پردہ دار خواتین نے کہا ہے کہ حجاب ان کے لئے "سطحی فیصلوں سے آزادی، کی سرحد" اور "نہ ظاہری شکل سے، فکر سے دیکھے جانے کا ذریعہ" ہے۔

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

حجاب کی ممانعت پابندی پر تنقید انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے

انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی حالیہ برسوں میں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ حجاب پر پابندی بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

ہیومن رائٹس واچ (Human Rights Watch) کی رپورٹ "غیرجانبداری کے نام پر امتیازی سلوک" ("Discrimination in the Name of Neutrality)، میں بیان کیا گیا ہے:

روایت درخشش بانوی محجبه و نخبه ایرانی در محافل علمی جهان - خبرگزاری حوزه

"کام کے مقامات اور تعلیمی ماحول میں اسلامی لباس پر پابندی 'صنفی اور مذہبی امتیاز' کا ایک مصداق ہے؛ کیونکہ یہ خواتین کو اپنی ملازمت یا تعلیم برقرار رکھنے کے لئے 'عقیدے' اور 'سماجی موجودگی' میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتی ہے۔"

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

کیا حجاب آزادی کی علامت ہے؟

حجاب کی حمایت کرنے والے مغربی اسکالرز کی نظر میں اب اہم سوال یہ نہیں رہا کہ "کیا حجاب آزادی کی علامت ہے یا روک کی؟" بلکہ سوال یہ ہے کہ "آزادی کے معنی بیان کرنے کا حق کس کو حاصل ہے؟"

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

اگر مسلمان عورت شعوری طور پر حجاب پہننے کا انتخاب کرتی ہے تو اس کی مخالفت کرنا آزادی کا دفاع نہیں بلکہ اسے محدود کرنے مترادف ہے۔

کس کو یہ حق حاصل ہے کہ آزادی کے معنی بیان کرے؟

جیسا کہ نجاج اپنے مضمون کے آخر میں کہتی ہیں: "پردہ دار عورت نہ تو شکار (Victim) ہے اور نہ ہی علامت (Sign)، وہ ایک آواز ہے جو آزادی کے معنی خود بیان کرنا چاہتی ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: محترمہ حنان سالمی

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha